اگر تو آپ اپنے کھانے میں زیادہ نمک ملانے کے عادی ہیں تو جان لیں یہ عادت
درمیانی عمر میں فالج کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ یہ انتباہ امریکا میں ہونے
والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ سنسیناٹی چلڈرنز ہاسپٹل میڈیکل سینٹر کی
تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانی میں بہت زیادہ نمک کا استعمال خون کی
شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں درمیانی عمر میں دل کے دورے
اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق غذا میں بہت
زیادہ نمک کا استعمال خون کی شریانوں میں نمایاں تبدیلی لاتا ہے اور وہ سکڑ
یا سخت ہوجاتی ہیں جو کہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کی ابتدائی علامات
ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ لڑکپن اور نوجوانی میں عالمی ادارہ صحت کی
تجویز کردہ مقدار (6 گرام) سے زیادہ کا استعمال جسم کے اندر تبدیلیاں لاتا
ہے جو کہ مستقبل میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس تحقیق کے
دوران
775 افراد کے مختلف نمونوں کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ زیادہ
نمک کے استعمال سے بازﺅں میں موجود شریانیں متاثر ہوتی ہیں۔
یہ شریانیں گردن اور دیگر اعضاء میں بھی خون کی فراہمی کی رفتار پر اثر
انداز ہوتی ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج سان فرانسسکو میں 2017 پیڈیاٹرک اکیڈمک
سوسائٹیز کے اجلاس میں پیش کیے گئے۔ اس سے قبل پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی ایک
تحقیق کے مطابق نمک کی روزانہ 6 گرام مقدار کا استعمال صحت کے لیے مناسب ہے
تاہم اس سے زیادہ کھانا مختلف امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق میں بتایا
گیا ہے کہ باہر کی غذاﺅں میں نمک کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے خاص طور پر
جنک فوڈز میں تو اس کی مقدار محفوظ قرار دی گئی مقدار سے زیادہ ہوتی ہے۔
زیادہ نمک کے استعمال کے نتیجے میں بلڈ پریشر، فالج، امراض قلب، گردوں کے
امراض و پتھری، موٹاپے، ہڈیوں کی کمزور، معدے کے کینسر اور پیٹ پھولنے جیسے
امراض کا سامنا ہوسکتا ہے۔